گئے موسم میں جو کھلتے تھے گلابوں کی طرح Like roses that bloomed last season जैसे कि पिछले सीजन में खिलने वाले गुलाब
گئے موسم میں جو کھلتے تھے گلابوں کی طرح
Like roses that bloomed last season
जैसे कि पिछले सीजन में खिलने वाले गुलाब
(perveen shakir)

گئے موسم میں جو کھلتے تھے گلابوں کی طرح
دل پہ اتریں گے وہی خواب عذابوں کی طرح
راکھ کے ڈھیر پہ اب رات بسر کرنی ہے
جل چکے ہیں مرے خیمے مرے خوابوں کی طرح
ساعت دید کہ عارض ہیں گلابی اب تک
اولیں لمحوں کے گلنار حجابوں کی طرح
وہ سمندر ہے تو پھر روح کو شاداب کرے
تشنگی کیوں مجھے دیتا ہے سرابوں کی طرح
غیر ممکن ہے ترے گھر کے گلابوں کا شمار
میرے رستے ہوئے زخموں کے حسابوں کی طرح
یاد تو ہوں گی وہ باتیں تجھے اب بھی لیکن
شیلف میں رکھی ہوئی بند کتابوں کی طرح
کون جانے کہ نئے سال میں تو کس کو پڑھے
تیرا معیار بدلتا ہے نصابوں کی طرح
شوخ ہو جاتی ہے اب بھی تری آنکھوں کی چمک
گاہے گاہے ترے دلچسپ جوابوں کی طرح
ہجر کی شب مری تنہائی پہ دستک دے گی
تیری خوش بو مرے کھوئے ہوئے خوابوں کی طرح
دل پہ اتریں گے وہی خواب عذابوں کی طرح
راکھ کے ڈھیر پہ اب رات بسر کرنی ہے
جل چکے ہیں مرے خیمے مرے خوابوں کی طرح
ساعت دید کہ عارض ہیں گلابی اب تک
اولیں لمحوں کے گلنار حجابوں کی طرح
وہ سمندر ہے تو پھر روح کو شاداب کرے
تشنگی کیوں مجھے دیتا ہے سرابوں کی طرح
غیر ممکن ہے ترے گھر کے گلابوں کا شمار
میرے رستے ہوئے زخموں کے حسابوں کی طرح
یاد تو ہوں گی وہ باتیں تجھے اب بھی لیکن
شیلف میں رکھی ہوئی بند کتابوں کی طرح
کون جانے کہ نئے سال میں تو کس کو پڑھے
تیرا معیار بدلتا ہے نصابوں کی طرح
شوخ ہو جاتی ہے اب بھی تری آنکھوں کی چمک
گاہے گاہے ترے دلچسپ جوابوں کی طرح
ہجر کی شب مری تنہائی پہ دستک دے گی
تیری خوش بو مرے کھوئے ہوئے خوابوں کی طرح

Like roses that bloomed last season
The same dreams will descend on the heart like torments
Now we have to spend the night in a pile of ashes
The dead tents are burning like dead dreams
The clock is ticking so far
Like the glittering hijabs of the first moments
If it is the sea, then it will refresh the soul
Why does thirst give me mirages?
Impossible to count the roses in the house
Like the calculations of my wounds along the way
You will still remember those things
Like closed books on a shelf
Who knows who will read in the new year
Your quality changes like the curriculum
The sparkle of still wet eyes becomes brighter
Like interesting answers from time to time
On the night of Hajj, Murree will knock on solitude
Your fragrance is like a lost dream

जैसे पिछले सीजन में खिलने वाले गुलाब
वही सपने दिल पर उतरेंगे जैसे तड़पेंगे
अब हमें राख के ढेर में रात गुजारनी होगी
मृत टेंट मृत सपनों की तरह जल रहे हैं
घड़ी अब तक टिक रही है
पहले क्षणों के हिजड़ों की तरह
अगर यह समुद्र है, तो यह आत्मा को तरोताजा कर देगा
प्यास मुझे मृगतृष्णा क्यों देती है?
घर में गुलाबों की गिनती करना असंभव है
रास्ते में मेरे घावों की गणना की तरह
आपको अब भी वो बातें याद होंगी
जैसे शेल्फ पर बंद किताबें
कौन जानता है कि नए साल में कौन पढ़ेगा
आपकी गुणवत्ता पाठ्यक्रम की तरह बदल जाती है
अभी भी गीली आँखों की चमक तेज हो जाती है
समय-समय पर दिलचस्प जवाब की तरह
हज की रात, मुरारी एकांत में दस्तक देगा
तुम्हारी खुशबू एक खोये हुए सपने की तरह है
Comments
Post a Comment